روزانہ ایک جیسی روٹین جسم کے ساتھ ساتھ ذہن کو بھی تھکادیتی ہے۔ خاص طور پر دفتروں میں ملازمت پیشہ افراد آٹھ گھنٹے یا اس سے بھی زائد وقت مسلسل کرسی اور میز پر گزارتے ہیں۔ مستقل ایک ہی پوزیشن میں بیٹھنے سے جسمانی تھکن ہونا لازمی امر ہے۔ کچھ افراد پر تھکن کا غلبہ، دوپہر اور کچھ پر شام کے اوقات میں ہوتا ہے۔ یہ وہ وقت ہوتا ہے جب آپ کا دماغ کام کرنا چھوڑ دیتا ہے اور کچھ دیر کے لیے پرسکون رہنا چاہتا ہے۔ کبھی یوں بھی ہوتا ہے کہ جب اس طرح مسلسل بیٹھنے کے بعد کھڑے ہونے کا کوئی کام کیا جائے توٹانگیں جواب دے جاتی ہیں اور آپ کا انرجی لیول نیچے آنے لگتا ہے۔
خرابی اس وقت پیدا ہوتی ہے جب اعصابی تھکن کوبار بار نظر انداز کیا جائے۔ اگر دوران کام آپ کو تھکن یا سستی کا احساس ہوتو مناسب یہی ہے کہ زبردستی کام کرنے کے بجائے کچھ وقت کے لیے چہل قدمی یا آرام کرلیں۔ اس طرح کم از کم
آپ تھکن کے اثرات کو کم کرسکیں گے مگر اس کے لیے آپ کو اپنے روز مرہ معمولات پر ایک بار نظرثانی کرنی پڑے گی۔ کچھ دیر کے لیے سارے کام چھوڑ کر سکون سے سوچیں کہ آپ کیا کھاتے ہیں؟ کس وقت سوتے ہیں اور بیٹھتے کس طرح ہیں۔ آپ دن بھر میں کتنے گھنٹے کام کرتے ہیں اور آرام کے لیے کتنا وقت نکالتے ہیں؟ ان معمولات میں تھوڑی سی رد و بدل کیجئے یعنی آپ کا وقت اتنا ہی صرف ہوگا مگر توانائی کے معیار اور مقدار میں اضافہ آپ کے اپنے ہاتھ میں ہے۔ ذیل میں دیئے گئے کچھ سادہ اصول آپ کی توانائی کو برقرار رکھنے میں خاصی مدد دے سکتے ہیں۔
سائنس اور سنت دونوں سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ دن بھر کے کھانے میں سب سے اہم صبح کا ناشتہ ہے یعنی بھرپور صحت بخش ناشتہ آپ کے انرجی لیول کو بڑھاتا ہے اور دن بھر کے لیے توانائی کا خزانہ دیتا ہے۔ مقدار اور معیار کا تعین
کرنا بھی نہایت اہم ہے۔ بھرپور ناشتے سے مراد یہ قطعی نہیں کہ بے تحاشہ حراروں اور چکنائی والی خوراک کھائی جائے صرف ناشتہ ہی نہیں دن بھر میں کھائی جانے والی ہر خوراک غذائیت سے بھرپور ہونی چاہیے۔ دلیہ، پھل، انڈے، پنیر اور دودھ کا ناشتہ غذائیت سے بھرپور اور مکمل ہے۔ یہ جسم کو ضروری پروٹین، چکنائی، نشاستہ، وٹامنز اور معدنیات پہنچاتے ہیں۔ ٭ دوپہر کا وقت طبیعت میں سستی اور تھکان لاتا ہے اور ایسے میں پیٹ بھر کر کھانا دفتری اوقات میں کام نہیں کرنے دیتا خصوصاً دن کے دوسرے پہر بوجھل پن سے بچنے کے لیے ہلکے پھلکے کھانے کوفوقیت دیں۔ ٭ کام کے دوران بھوک محسوس ہوتو چپس، سموسے اور چاکلیٹ کی جگہ پاپ کارن، چنے، مکئی یا پھل کھائیں۔ ٭ اپنی میز یا بیٹھنے کی جگہ کے قریب کوئی چھوٹا انڈور پلانٹ رکھیں۔ مشاہدات سے یہ ثابت ہوچکا ہے کہ پودے ماحول اور انسانوں پر گہرا اور مثبت اثر ڈالتے ہیں۔ ان سے خارج ہونے والی آکسیجن انسانوں کے لیے نعمت ہے اس کے علاوہ دفتری ماحول میں کمپیوٹر کے مضر اثرات بھی کم ہوتے ہیں۔
دوران کام جمائی یا انگڑائی کا آنا! وجہ جان کر حیران ہوں
٭ اپنے کام کرنے کی جگہ پر بھی دھیان دیں اپنی میز یا ڈیسک کو صاف ستھرا رکھیں۔ تمام اہم کاغذات اور فائلیں سنبھال کر درازوں میں رکھیں۔ ڈیسک یا میز کے اوپری حصے پر فائل فولڈر، پین ہولڈر اور دیگر روز مرہ استعمال ہونے والی اشیاء سلیقے سے رکھیں۔ اگر کمپیوٹر بھی ڈیسک پر رکھا ہے تو اس کی باقاعدہ صفائی کا خیال رکھیں۔ ٭ یہ یقین کرلیں کہ دفتر میں روشنی کا انتظام مناسب ہے خاص طور پر آپ کی کرسی، کمپیوٹر کی اسکرین کی بورڈ، ٹیلیفون، فائلیں اور پین ہولڈر میز یا ڈیسک پر قریب ترین موجود ہوں۔٭ قدرتی روشنی کی غیر موجودگی اور زیادہ دیر تک بیٹھنے کا ایک جیسا انداز اعصاب کو تھکا دیتا ہے طبیعت بوجھل ہو جاتی ہے اور جسم کچھ دیر آرام کرنا چاہتا ہے۔ اس کی علامات میں بار بار جمائی آنا، دبائو میں اضافہ اور کام پر سے دھیان کا ہٹنا ہے۔ اس کا سب سے آسان حل یہی ہے کہ ہر پینتالیس سے پچاس منٹ بعد تین سے پانچ منٹ کا وقفہ کرلیا جائے اور ذرا سی چہل قدمی کی جائے یا کچھ کھا ہی لیا جائے۔ یاد رکھیں! آپ جب تک خود اپنے لیے کچھ وقت نہیں نکالیں گے آپ کے یہ مسئلے حل نہیں ہوسکتے۔ ٭ خاص طور پر وہ افراد جن کے کام کی نوعیت میں کمپیوٹر استعمال زیادہ ہو انہیں ایسے چھوٹے چھوٹے وقفوں کی شدید ضرورت ہوتی ہے۔ ان وقفوں میں پانی ضرور پئیں اور اپنے دیگر ساتھیوں کے ساتھی ہلکی پھلکی گفتگو کرکے دماغ کو تر و تازہ کریں۔ ٭ نکوٹین کے لیے وقفہ کرنے سے بہتر ہے کہ یہ وقت اپنے لیے استعمال کریں۔ ریلیکس ہوکر بیٹھ جائیں کچھ دیر کرسی کی پشت سے سر کو لگالیں اور آنکھیں موند لیں۔ گہری سانسیں لیں یہ ورزش نا صرف جسم میں دورانِ خون کو فعال کرتی ہے ساتھ ہی دماغ کو کام کے دبائو سے کچھ دیر کے لیے آزاد کرکے اسے دوبارہ فعال کرتی ہے۔ ٭ ہم میں سے ہر شخص کچھ نہ کچھ انفرادی خصوصیت کا مالک ہوتا ہے اور ہم سب جانتے ہیں کہ دن میں ایک وقت ایسا آتا ہے جب انسان کی توانائی بڑھ جاتی ہے اور وہ دن کے باقی اوقات کے مقابلے میں زیادہ چست و توانا ہوتا ہے۔ آپ اپنا جائزہ لیں اور یہ دیکھیں کہ آپ دن کے کس وقت سب سے زیادہ پرسکون میں ہوتے ہیں۔ اپنے دن کے اہم کام خاص طور پر ملازمت کے حوالے سے اہم ٹاسک اسی وقت انجام دیں جب آپ خود کو مکمل چاق و چوبند محسوس کریں۔ ٭ بعض ملازمت پیشہ افراد اپنی صحت کی طرف سے غافل رہتے ہیں۔ پانی پینے کے معاملے میں اکثر غفلت برتتے ہیں۔ دماغ اور جسم کی توانائی کو برقرار رکھنے کے لیے دن میں کم از کم آٹھ گلاس پانی پینا نہایت ضروری ہے۔ پانی کی غیر متوازن مقدار، دماغ پر منفی اثرات مرتب کرسکتی ہے اور اس طرح کام کرنے کی صلاحیت بھی متاثر ہوتی ہے۔ ٭ اگر دفتری اوقات کار میں چائے،کافی اور کولا مشروبات کے استعمال کی عادت ہے تو اسے کسی نباتاتی چائے جیسے سبز چائے سے بدل ڈالئے۔ چائے، کافی اور کولا مشروبات میں موجود کیفین دماغی اعصاب کو سست کرتے ہیں اور یوں جسمانی و ذہنی فعالیت متاثر ہوتی ہے۔٭تھکن اور کام میں دل نہ لگنے کی ایک اہم وجہ دیر سے سونا جلدی اٹھنا یعنی نامناسب نیند بھی ہے۔ جلدی سونے کی عادت اپنائیے تاکہ جلد اٹھ سکیں۔ اپنے اردگرد نگاہ دوڑائیے۔ دفتر کے دیگر ساتھیوں سے پوچھئے ان کے معمولات کیا ہیں۔ مشاہدات سے یہ واضح ہوچکا ہے کہ مکمل اور بھرپور نیند لینے والوں کی مجموعی کارکردگی ان لوگوں سے زیادہ ہوتی ہے جن کی نیند پوری نہیں ہوتی۔ دن کےبھرپور آغاز کے لیے یہ نہایت ضروری ہے کہ آپ مندرجہ بالا اصولوں پر نظرثانی کریں۔
ملازمت پیشہ افراد کو اپنے معمولات ایک لگے بندھے شیڈول کے علاوہ خود بھی سیٹ کرنے چاہئیں۔ ہر دن آپ کا ہے کسی بھی دن کو ضائع مت کیجئے مناسب یہی ہے کہ روز مرہ معمولات کو ایک نئے ڈھنگ میں ڈھال لیجئے تاکہ کسی کو شکایت کا موقع ملے نہ ہی آپ کو بے زاری اور کام کرنے میں دقت محسوس ہو۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں